وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ پانچ سو اور ایک ہزا ر روپے کے پرانے
نوٹ بند کرنے کا فیصلہ غیر قانونی طور پر آمدنی والے پیسے اور دہشت گردی کی
مالی مدد کے خلاف جنگ کا آغاز ہے۔ مسٹر مودی نے یہاں پارلیمنٹ ہاوس کے
احاطے میں بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ
بندی کا قدم کوئی واحد قدم نہیں ہے ۔ یہ فیصلہ تو کالے دھن سے نمٹنے کی
لڑائی کا آغاز ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے میٹنگ کے بعد نامہ
نگاروں کو بتایا کہ بی جے پی پارلیمانی پارٹی نے ایک تجویز بھی منظور کی ہے
جس میں اس فیصلے کو کالے دھن، جعلی کرنسی اور دہشت گردی کی مالی مدد کے
خلاف وزیر اعظم کا تاریخی فیصلہ بتاتے ہوئے اس کی تعریف کی گئی ہے۔ مسٹر
مودی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں نوٹ بندی کے بارے میں جھوٹے پروپگنڈہ کررہی
ہیں اور بی جے پی لیڈروں بالخصوص منتخب نمائندوں کو اس کا مقابلہ کرنا
چاہئے۔ اس سے پہلے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ سے خطاب
کرتے
ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے سے لاکھوں کروڑوں روپے بینکنگ سسٹم میں
آگئے ہیں ا ور اس سے بالآخر سرکاری خزانے اور بینکنگ سسٹم کو غریبوں کے
لئے زیادہ سے زیادہ فلاحی اقدامات اٹھانے میں مدد ملے گی۔ مسٹر جیٹلی نے
کہا کہ اتنی بڑی رقم آنے سے بینکوں کے ترقیاتی اسکیموں میں سرمایہ کاری
کرنے اور زراعت اور دیہی ترقی کے لئے قرض دینے کی صلاحیت بڑھے گی۔ اس سے
قرض پر سود کی شرحیں بھی کم ہوں گی۔ کچھ بینکوں نے تو سود کی شرحیں کم کرنی
بھی شروع کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کو یہ کہہ کر چونکا دیا کہ
ہم فوراً بحث کے لئے تیار ہیں۔ اس سے پریشان اپوزیشن نے اپنا لائحہ عمل بدل
لیا اور اب وہ بحث کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ پارلیمنٹ
میں وزیر اعظم کے اس تاریخی فیصلے کے بارے میں مثبت بحث نہیں ہونے دے رہے
ہیں تو ہماری ذمہ داری ہوگی کہ نوٹ بندی کے بارے میں عوام کے پاس جاکر
انہیں سچائی بتائیں ۔ اس لئے ہمیں اس سلسلے میں ہر طرح کے معلومات سے لیس
ہونا چاہئے۔